Breaking News

حبیب جالب: شاعر

حبیب جالب: شاعر

حبیب جالب: شاعر

حبیب جالب (1928-1993) پاکستان کے معروف انقلابی شاعر، بائیں بازو کے کارکن، اور سیاستدان تھے جنہوں نے اپنی طاقتور اور جارحانہ شاعری کے ذریعے جابرانہ حکومتوں کو للکارا اور عوام کے حقوق کی حمایت کی۔ 1928 میں ہوشیار پور، پنجاب، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے، وہ 1947 کی تقسیم کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے۔ جالب کی شاعری سادگی، جذباتی گہرائی، اور سماجی انصاف اور سیاسی سرگرمیوں کے عزم سے بھرپور ہوتی تھی۔

:ابتدائی زندگی اور کیریئر

حبیب جالب 24 مارچ 1928 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کراچی کے ایک اخبار، ڈیلی امروز، میں پروف ریڈر کے طور پر کیا۔ غربت اور سماجی ناانصافی کے ساتھ ان کے ابتدائی تجربات نے ان کے نظریات اور ادبی کام پر گہرا اثر ڈالا۔ جالب کی شاعری اکثر محنت کش طبقے کی جدوجہد اور امنگوں کی عکاسی کرتی تھی، جو عام لوگوں کے دلوں میں گھر کر جاتی تھی۔

:سیاسی سرگرمیاں

جالب فوجی آمریتوں اور پاکستان میں آمرانہ حکومتوں کے سخت مخالف تھے۔ انہوں نے ایوب خان، یحییٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو، اور ضیاء الحق کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی۔ جابر حکمرانوں کے خلاف ان کی مزاحمت کی وجہ سے انہیں کئی بار قید کیا گیا، لیکن یہ انہیں بولنے سے نہ روک سکا۔ ان کی نظم "دستور" ایوب خان کے دور حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئی، جو ظلم و ستم اور ناانصافی کے خلاف جنگ کی علامت ہے۔

:مشہور کام

حبیب جالب کے کچھ مشہور کاموں میں شامل ہیں:

.دستور": ایوب خان کے نافذ کردہ آئین پر تنقید اور حقیقی جمہوریت کا مطالب"
میں نہیں مانتا": ناانصافی اور ظلم کے خلاف قبول نہ کرنے کا طاقتور اظہار۔"
ظلمت کو ضیا": ضیاء الحق کی فوجی آمریت کے خلاف لکھی گئی یہ نظم جمہوریت اور شہری حقوق کا نغمہ بن گئی۔"

:وراثت

حبیب جالب کی شاعری آج بھی پاکستان میں اہمیت اور اثر رکھتی ہے۔ ان کا کام کارکنوں، شاعروں، اور عام شہریوں کو انصاف، مساوات، اور جمہوریت کے لئے جدوجہد کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ جالب کی بے خوف تنقید بر طاقت اور سچائی کے عزم نے انہیں ان لوگوں کے دلوں میں مستقل جگہ دی ہے جو ایک منصفانہ اور عادل معاشرے کی تلاش میں ہیں۔

حبیب جالب 12 مارچ 1993 کو وفات پا گئے، لیکن ان کی میراث ان کی شاعری کے ذریعے زندہ ہے، جو اپنی انقلابی روح اور پاکستانی معاشرے پر گہرے اثرات کی وجہ سے آج بھی پڑھی اور منائی جاتی ہے۔


No comments