شیر کی حکمت
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جنگل میں ایک طاقتور شیر رہتا تھا جس کا نام "شیر بادشاہ" تھا۔ وہ جنگل کے سب جانوروں پر حکمرانی کرتا تھا اور سب جانور اس سے ڈرتے تھے۔ شیر بادشاہ بہت سمجھدار اور دانا تھا، اس کی طاقت کے ساتھ ساتھ اس کی حکمت بھی مشہور تھی۔
ایک دن جنگل میں قحط پڑ گیا۔ کھانے پینے کی اشیاء ناپید ہوگئیں اور تمام جانور بھوک سے پریشان ہو گئے۔ شیر بادشاہ نے سب جانوروں کو ایک جگہ جمع کیا اور کہا، "ہمیں ایک ایسا طریقہ ڈھونڈنا ہوگا جس سے جنگل کے تمام جانوروں کو بھوک مٹانے کا موقع مل سکے۔"
سب جانور سوچ میں پڑ گئے، مگر کوئی حل نظر نہ آیا۔ آخر شیر بادشاہ نے کہا، "ہم روزانہ ایک جانور کو بطور خوراک میرے پاس بھیجیں گے، تاکہ میں بھی زندہ رہ سکوں اور باقی جانور بھی سکون سے رہ سکیں۔"
سب جانور شیر بادشاہ کی بات سے اتفاق کر گئے اور ہر روز باری باری ایک جانور شیر بادشاہ کے پاس جاتا رہا۔ لیکن ایک دن جب خرگوش کی باری آئی تو اس نے سوچا، "اگر میں اپنی جان بچا لوں تو کیسا ہوگا؟"
خرگوش نے ایک منصوبہ بنایا اور شیر بادشاہ کے پاس دیر سے پہنچا۔ شیر بادشاہ نے غصے سے پوچھا، "تم اتنی دیر کیوں لگاتے ہو؟"
خرگوش نے کہا، "عالی جاہ، میں تو وقت پر آ رہا تھا، مگر راستے میں ایک اور شیر نے مجھے روک لیا اور کہا کہ وہ جنگل کا نیا بادشاہ ہے۔ وہ کہتا ہے کہ وہ آپ سے زیادہ طاقتور ہے اور اس نے مجھے کہا کہ میں آپ کو اس کا پیغام دوں کہ وہ آپ سے مقابلہ کرے گا۔"
شیر بادشاہ کو بہت غصہ آیا۔ اس نے خرگوش سے کہا، "مجھے فوراً اُس شیر کے پاس لے چلو، میں اسے دکھاتا ہوں کہ جنگل کا اصل بادشاہ کون ہے!"
خرگوش چالاکی سے شیر کو ایک گہرے کنویں کے پاس لے آیا اور کہا، "وہ شیر اس کنویں میں چھپا ہے۔" شیر بادشاہ نے کنویں میں جھانکا اور اسے اپنے ہی عکس کا عکس دکھائی دیا۔ اس نے سوچا کہ یہ وہی شیر ہے اور غصے میں دھاڑ کر کنویں میں چھلانگ لگا دی۔
یوں شیر بادشاہ اپنی ہی غصے میں مارا گیا اور خرگوش نے اپنی جان بچا لی۔ جنگل کے باقی جانور بھی شیر بادشاہ کے ظلم سے آزاد ہو گئے اور خرگوش کی عقل مندی کو سراہا۔
سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ طاقت سے زیادہ عقل اور حکمت ضروری ہوتی ہے۔
No comments